Nafsiyat

Nafsiyat

Nafsiyat

Sexual Desire In Men Than In Women

مرد میں عورت سے زیادہ جنسی خواہش

Sexual Desire In Men Than In Women

مرد میں عورت سے زیادہ جنسی خواہش

عام لوگوں کا خیال ہے کہ عورتوں میں مردوں کے مقابلے میں جنسی خواہش کم ہوتی ہے۔جس کہ وجہ سے وہ مباشرت میں فعال کردار

(Active Role)

ادا نہیں کرتیں۔اس میں کوئی حقیقت نہیں۔مختلف تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ جنسی خواہش مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے۔مگر عورتوں میں اپنی جنسی خواہش پر کنٹرول ہوتا ہے اس لیے فطری جھجک اور حیا کا بھی فرق ہے۔مردوں میں جنسی گرمائش احتلام کے ذریعے خارج ہوتی رہتی ہے اسی طرح عورتوں کی جنسی گرمائش ماہواری کے ذریے خارج ہو جاتی ہے اگر عورتوں میں اللہ پاک نے ماہواری کا نظام نہ رکھا ہوتا تو عورتیں جنسی گرمائش سے پھٹ جاتی یا غلط راستے پر چلتے ہوئے زنا کو مستقل اپنا لیتی۔

عموماََ مرد بصارت سے یعنی عورت کو دیکھ کر جنسی طور پر مشتعل ہوتا ہے جبکہ عورتیں بصارت کی بجائے پیارومحبت کی گفتگوسے مشتعل ہوتی ہیں۔اس لیے عام بے پردگی کہ وجہ سے مرد جنسی طور پر مقابلتاََ جلد مشتعل ہو جاتے ہیں۔

(Hyde:Zakir:Zilbergeld)

مرد کے جسم پر بال

hair on male body

پرانے دور سے یہ بات مشہور چلی آرہی ہے کہ وہ مرد جن کے جسم پر زیادہ اور گھنے بال ہوں وہ زیادہ مردانہ قوت رکھتے ہیں۔اسی طرح وہ مرد جن کے جسم پر بال نہیں ہوتے وہ جنسی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔بالوں کے ہونے یا نہ ہونے کا مردانہ قوت کے ساتھ ہر گز کوئی تعلق نہیں اس طرح مردوں کے سینے پر پیدا ہونے والے بالوں کے بارے میں بھی کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ زیادہ گھنے ہوں تو ایسا نوجوان زیادہ مردانہ قوت اور جنسی میلان رکھتا ہے۔لیکن جدید ریسرچ ہے یہ بات ثابت نہیں ہو سکی۔دوسرے الفاظ میں یہ ایک بے بنیاد عقیدہ ہے کہ سینے پر زیادہ بالوں،گھنے بالوں اور سیاہ بالوں کا سیکس کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔

گنجا پن پردانگی کی علامت ہے؟

baldness male

کچھ لوگوں میں یہ بات معروف ہے کہ گنجے آدمی دوسروں کے مقابلے میں زیادہ قوت مردی رکھتے ہیں یعنی گنجا پن مردانہ قوت کی علامت ہے۔ارستوکا خیال تھا کہ جنسیات میں انتہائی دلچسپی اور شغف گنجے پن کا موجب ہوتا ہے۔

اس وقت سے یہ خیال عام ہو گیا کہ گنجے آدمی جنسی طور پر زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن اس خیال کو برطانیہ کے شاہی ہسپتال میں گنجے اشخاص کے مردانہ ہارمونوں کے مطالعے نے غلط ثابت کر دیا ہے۔اس ریسرچ میں 48تندرست آدمیوں کو جن کی عمروں کا اوسط 40سال تھا۔نتائج کی جانچ کے بعد گنجے اور عام آدمی کے خون میں مردانہ ہارمون

Testerone

کے سطح میں کوئی فرق نہ پایا گیا اور نہ ہی یہ ثابت ہوا کہ گنجے پن کا مردانہ قوت کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔(ذاکر)

زیادہ دیر تک جاری رہنے والی مباشرت زیادہ لطف انگیز ہوتی ہے؟

Long lasting intimacy

یہ بات پوری دنیا میں معروف ہے کہ زیادہ دیر تک جاری رہنے والا جنسی عمل زیادہ لطف انگیز ہے۔اسی لیے دنیا میں ہر فرد مباشرت کے وقت کو بڑھانا چاہتا ہے۔اور اس کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔اس لیے پوری دنیا کے بازار ادویات سے بھرے پڑے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 75فیصد تا80فیصد خواتین صرف مباشرت(دخول) سے جنسی ہیجان (آرگیزم)حاصل نہیں کرتیں،چاہے جنسی عمل کتنا ہی طویل کیو ں نہ ہو۔مختلف ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ عورتوں کی اکثریت بہت طویل جماع(مباشرت) کو پسند نہیں کرتی کیونکہ طویل مباشرت سے ان کو لطف کی بجائے تکلیف ہوتی ہے خصوصاََ اگر فرج  میں چکنائی نہ ہو جو کہ عموماََ لمبے جماع میں کم یا ختم ہو جاتی ہے۔(دستور)

ہائٹ کے سروے کے مطابق عورتوں کی اکثریت طویل مباشرت کو پسند نہیں کرتی۔بھرپور جنسی لطف کے لیے زیادہ وقت نہیں بلکہ مباشرت کا طریقہ زیادہ اہم ہے۔جس کا تفصیلی ذکر میری کتاب ازدواجی خوشیاں برائے مرد اور ازدواجی خوشیاں برائے خواتین میں موجودہے۔

کم عمر شوہر اور بوڑھی بیوی؟

young age husband old wife sex

کہا جاتا ہے کہ مرد کو اپنی عمر سے زیادہ عمر کی عورت سے شادی نہیں کرنے چاہیے۔زیادہ عمر کی عورت سے شادی کر کے مرد جلد بوڑھا ہو جاتا ہے جبکہ عورت جوان ہو جاتی ہے۔اس کی کوئی حقیقت نہیں۔(ذاکر)

حضرت خدیجہؓ کی عمر اللہ کے نبی  ﷺ سے 15سال بڑی تھی اور ان کی زندگی بہت خوشگوار گزری۔ تاہم یہ ہے کہ عورت کی عمر مرد سے پانچ تا دس سال چھوٹی ہو کیونکہ عورتوں کا جسم بچوں کی پیدائش کہ وجہ سے جلد ڈھل جاتا ہے جس کی وجہ سے عورت میں کشش کم ہو جاتی ہے۔اگر بیوی کی عمر کم ہو گی تو اس کی جسمانی کشش زیادہ دیر تک برقرار رہے گی۔ویسے بھی عورت جسمانی لحاظ سے مرد کی نسبت جلد 

Mature

ہو جاتی ہے۔

بڑی عمر کی مرد اور نوجوان بیوی؟

young age wife old husbnad sex

مشرق و مغرب میں یہ بات معروف ہے کہ اگر زیادہ عمر کا مرد کسی نوجوان لڑکی سے شادی کرے گا تو وہ بھی جوان ہو جائے گا۔اس کا بوڑھے ہونے کا عمل 

(Aging Process)

تھم جائے گا۔اسی لیے بوڑھے جاگیر دار اور سرمایہ دار جوان ہونے کے لیے نوجوان لڑکیوں سے شادی کرتے ہیں۔یہ بھی ایک مفروضہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں عمر کے فرق کی وجہ سے نہ نوجوان فرد بوڑھا ہو جاتا ہے اور نہ ہی جوان ہو جاتا ہے۔

کمزور مرد صحت مند عورت؟

ہمارے ہاں ایک خیال یہ بھی ہے کہ اگر کمزور اور دبلا پتلا مرد کسی صحت مند اور سڈول جسم والی عورت سے شادی کر لے تو اس صورت میں نہ صرف ایسا کمزور مرد عورت کو بھی جنسی طور پر پوری طرح مطمئن نہیں کر سکے گا بلکہ اسکے جسم کو نقصان پہنچے گا۔اس کی صحت متاثر ہو گی اور اس کی عمر بھی کم ہو جائے گی۔جدید ریسرچ سے اس طرح کی کوئی بات ثابت نہیں ہو سکی کہ اگر دبلا پتلا مرد صحت مند عورت سے شادی کرلے گا تو عورت کو کوئی فائدہ پہنچے گا یا مرد کو کوئی نقصان۔دوسری طرف دیکھا گیا ہے کہ دبلے پتلے مردوں کی بیویاں جنسی طور پر بہت مطمئن ہوتی ہیں۔مردانہ کمزوری کی ایک بڑی وجہ موٹاپا بھی ہے۔

(Hyde)

جنسی عمل سے طاقت اور توانائی میں کمی آتی ہے؟

یہ خیال بھی ہمارے ہاں بہت عام ہے کہ مباشرت سے مرد میں کمزوری پیدا ہوتی ہے کیونکہ اکثر لوگ مباشرت کے بعد تھکاوٹ اور توانائی میں کمی محسوس کرتے ہیں۔دراصل جنسی عمل میں بھرپور جنسی جذبات کی وجہ سے پورا جسم

(Tense)

ہو جاتا ہے اور انزال کے بعد جسم ایک دم ریلیکس ہو جاتا ہے۔اس

Relaxation

کو کمزوری اور توانائی کی کمی سمجھ لیا جاتا ہے۔حقیقت ہے کہ جنسی عمل سے کسی بھی قسم کی کمزوری واقع نہیں ہوتی۔

(دستور:مبین:Hyde:Time)

مباشرت کے بعد فرد جو کمزوری محسوس کرتا ہے اس کہ وجہ توقع ہے کہ اسے کمزوری ہو گی چنانچہ وہ کمزوری محسوس کرتا ہے۔دراصل ہمارے ہاں قدیم حکماء کی وجہ سے یہ بات عام مشہور ہے کہ مباشرت سے فرد کمزور ہو جاتا ہے۔ایک تجربہ میں ایک فرد سے کہا گیا کہ اس کے جسم سے کچھ خون نکالنا ہے۔جس سے اسے کچھ کمزوری محسوس ہو گی۔اسے بستر پر لٹا کر ڈرپ لگادی گئی۔کچھ دیر بعد اسے بتایا گیا کے خون نکالا جا چکا ہے تو وہ متوقع کمزوری کی وجہ سے بے حوش ہو گیا حالانکہ اس کے جسم سے ایک قطرہ خون بھی نہ نکالا گیا تھا۔دوسری طرف مختلف تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ مباشرت سے انسان کو کمزوری کی بجائے تازگی اور سکون ملتا ہے۔(ذاکر:مبین)

بیویوں کی ازدواجی زندگی میں عدم دلچسپی

Wives' lack of interest in married life

28سالہ کشمالہ میرے کلینک آئی۔وہ شادی شدہ اور ایک بچی کی ماں تھی۔کشمالہ نے بتایا کہ اس کے میاں اسے جنسی طور پر مطمئن نہیں کر پاتے۔شروع میں تو اس نے اس مسئلے کی طرف زیادہ دھیان نہ دیا مگر اب وہ عدم اطمینان کی وجہ سے سخت پریشان ہے۔

ہمارے ہاں اکثر بیویاں ازدواجی زندگی میں بھرپوردلچسپی نہیں لیتیں۔ایک تو مشرق شرم وحیا جو اب ختم ہوتی جا رہی ہے،دوسرا جنسی عدم اطمینان۔ہمارے ہاں خاوند بیوی کے جنسی تقاضوں سے پوری طرح آگاہ نہیں جس کی وجہ سے وہ بیوی کو بھر پور جنسی لطف مہیاء نہیں کر پاتے۔بلکہ اکثریت ان کو مطمئن نہیں کر پاتی۔جس کی وجہ سے کچھ طلاق لے لیتی ہیں،کچھ گمراہ ہو جاتی ہیں اور بہت بڑی تعداد گھٹ کر رہ جاتی ہیں۔جس کی وجہ سے گھر جہنم بن جاتا ہے۔

ایک فرد کو الیکٹریشن بننے کے لیے 4سال کی تربیت کی ضرورت ہے مگر خاوند بننے کے لیے کوئی تربیت حاصل نہیں کرتا جس کی وجہ سے وہ شادی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ نہیں ہوتا۔

ہمارے ہاں 90فیصد مرد شادی کے لوازمات سے بے خبر ہیں۔انہیں علم ہی نہیں کہ بیوی کو کس طرح جنسی سکون اور خوشی مہیا کرنی ہے۔جس کی وجہ سے وہ خودتو ہر بار جنسی سکون حاصل کر لیتا ہے مگر بیوی ہر بار محروم رہتی ہے۔اس وجہ سے آہستہ آہستہ سیکس میں دلچسپی کھو دیتی ہے کیونکہ وہ جب جنسی ہیجان کے بعد آرگیزم(جنسی سکون) حاصل نہیں کر پاتی تو شدید فرسٹریشن کاشکار ہوتی ہے۔اور اسے نارمل ہونے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔چونکہ وہ ہر بار عذاب سے گزرتی ہے لہٰذا وہ نہ صرف میں دلچسپی نہیں لیتی بلکہ پہلوتہی

(Avoid)

کرتی ہیں۔اگر بیوی کو بھی جنسی سکون حاصل ہو تو وہ میں بھرپور شرکت کرتی ہے یا کم از کم پہلو تہی نہیں کرتی۔

چنانچہ ہر مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس حوالے سے ضرور علم حاصل کرے۔عورت کو مطمئن کرنا بہت ہی آسان ہے اگر آپ کو علم ہو کہ کیسے۔یہ علم دینے کے لیے ہم لاہور اور دوسرے شہروں میں ایک سیمینار منعقد کرتے ہیں۔اس میں شرکت کر کے آپ نہ صرف ہر بار بیوی کو مطمئن کر سکیں گے بلکہ آپ اسے بھرپور جنسی لطف مہیاء بھی کر سکیں گے۔یہ علم انفرادی طور پر بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

کثرت مباشرت نقصان دہ ہے؟

عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ مباشرت کی زیادتی نقصان دہ ہے۔پرانے حکماء کا خیال تھا کہ فرد کو ساری زندگی میں ایک بار ہی مباشرت کرنی چاہیے یا پھر سال میں ایک بار(ایک صاحب لکھتے ہیں کہ سال میں ایک بار سے زیادہ مباشرت کرنا اپنی قبر کھودنے کے مترادف ہے)یا پھر ایک ماہ میں ایک بار اور اگر فرد بالکل ہی کنٹرول نہیں کر سکتا ہوتو ہفتہ میں ایک بار سے زیادہ مباشرت کسی بھی صورت میں نہیں ہونی چاہیے چونکہ منی طاقت ہے۔خون سے بھی زیادہ قیمتی۔لہٰذا اس کے زیادہ اخراج سے فرد کمزور ہو جاتا ہے۔

نیم حکیموں کے خیال کے مطابق کثرت مباشرت سے جسم کو طرح طرح کی بیماریاں لگ جاتی ہیں،بدن،ڈھل جاتا ہے،قوت کمزور ہو جاتی ہے،اعصاب ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔اس سے پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔خصوصاََ دماغ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔(امریکی کثرت مباشرت کے باوجود علم میں سارے دنیا سے آگے ہیں) اس کے علاوہ رعشہ،فالج،تشخجج،ضعف بصر،چکر،درد کمر،درد گردہ،کثرت پیشاب،ضعف معدہ،ضعف قلب،ضعف سینہ وغیرہ کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔یہ سب کچھ غلط ہے۔اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ریسرچ سے کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔

(مبین:Hyde)

کیا زیادہ بولنے سے زبان کمزور ہو جاتی ہے؟یا زیادہ تھوکنے سے فرد کمزور ہو جاتا ہے؟حافظ ابن قیمؓ نے فرمایا تھا کہ اگر پانی نہ نکالا جائے تو کنواں خشک ہو جاتا ہے۔مباشرت چاہے کتنی ہی کیوں نہ نقصاندے نہیں۔ایک دن میں 10باربھی کی جاسکتی ہے۔میرا ایک کلائنٹ ایک دن میں آٹھ بار کر لیتا ہے۔ایک اور کلائنٹ نے شادی کے پہلے دو سال روزانہ چار تا پانچ بار مباشرت کی اور اگلے دس سال میں نے کوئی ناغہ نہیں کیا۔حیض کے دوران فرج سے پرہیز کی اور مقعد میں مباشرت کی۔میرے ایک اور کلائنٹ نے آدھے گھنٹہ میں 3بار مباشرت کی۔

 

اس حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ جو لوگ جوانی میں زیادہ مباشرت کرتے ہیں وہی بڑھاپے میں جنسی طور پر متحرک 

(Active)

ہوتے ہیں۔اگر ایک فرد جوانی میں ایک ماہ میں ایک آدھ بار مباشرت کرے گا  تو ایسا فرد بڑھاپے میں سال میں ایک آدھ بار ہی کر سکے گا۔اس حوالے سے سادہ اصول یہ ہے کہ آپ جتنی زیادہ مباشرت کرتے ہیں اتنی ہی زیادہ کر سکیں گے۔

 

ہفتہ روزہ ٹائم جنوری2004؁ء میں ایک تحقیقی مضمون شائع ہوا،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فرد جو ہفتہ میں دو بار یا زیادہ مباشرت کرتے ہیں ان کی ازدواجی زندگی زیادہ خوشگوار ہوتی ہے۔ان کی عمومی صحت بہتر اور عمر لمبی ہوتی ہے۔ہارٹ اٹیک کی شرح میں 50فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ان کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔درد کو برداشت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔متحرک جنسی زندگی

(Active Sexual Life)

نہ صرف ڈپریشن کو کم کرتی ہے بلکہ فرد کئی قسم کے کینسر(عورتوں میں چھاتی کا کینسر،مردوں میں پراسٹیٹ کا کینسر) سے بھی محفوظ ہو جاتا ہے۔ویسے معروف محقق کنسے

Kinsey

کے مطابق امریکہ میں مباشرت کی اوسط3.35فیصد ہے۔اس کے باوجودلوگوں کی عمومی صحت بہت اچھی اور عمریں طویل ہیں۔

جوانی میں زیادہ فعال زندگی،بڑھاپے میں مردانہ کمزوری؟

ہمارے ہاں بزرگ نوجوان نسل کی مختلف طریقوں سے مباشرت میں میانہ روی اختیار کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اگر جوانی میں کثرت سے مباشرت کی جائے تو یہ فرد کو کمزوری کی وجہ سے 50سال کی عمر کے بعد وہ مباشرت کے قابل نہیں رہتا۔حالانکہ بالکل الٹ ہے یعنی 60سال کے بعد وہ لوگ جنسی طور پر محترک ہو سکتے ہیں جو جوانی میں زیادہ متحرک (Active)ہوں۔

ریسرچ ہے معلوم ہوا ہے کہ جوانی میں زیادہ مباشرت کرنے والے افراد 60سال کی عمر کے بعد بھی ہفتہ میں کم از کم ایک بار مباشرت کر لیتے ہیں اور وہ نوجوان جو جوانی میں ہفتہ میں ایک آدھی بار مباشرت کرتے ہیں،وہ بڑھاپے میں ایک آدھ بار بمشکل مباشرت سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔لہٰذا اگر آپ60سال کے بعد سیکس سے بھرپور لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو جوانی میں ہفتہ میں ایک بار سے زیادہ مباشرت کرنا ہو گی۔

(Hyde:Master and Jonson)

دوبار مباشرت سے ایک سال کی عمر کم ہو جاتی ہے؟

حامد میرا ایک نوجوان مریض تھا جس کی حال میں ہی شادی ہوئی۔چار ماہ گزرنے کے باوجود ا بھی تک مباشرت نہ کر سکا۔شروع میں حامد کو مردانہ کمزوری کا مسئلہ تھا۔بعد ازاں وہ ٹھیک ہو گیا تو پھر بیوی کے مسئلے کی وجہ سے ازدوجی تعلقان قائم نہ کر سکا۔جونہی حامد مباشرت کی کوشش کرتا اس کی بیوی کا سارا جسم اکڑ جاتا اور اس کی فرج کا منہ بالکل بند ہو جاتا اور حامد دخول

(Penetration)

نہ کر سکتا۔ عورتوں کی اس بیماری کو

 Vaginismus

کہا جاتا ہے۔طلاق تک نوبت پہنچ گئی۔تا ہم ہماری 5ملاقاتوں (نشستوں)یعنی

(Sessions)

کے بعد ان کا کام ہو گیا۔بیوی یہی لفظ استعمال کرتی ہے۔ایک سیشن میں حامد نے مجھ سے پوچھا کیا دوبارہ مباشرت کرنے سے فرد کی عمر ایک سال کم ہو جاتی ہے؟ میں نے پوچھا تمہیں کس نے بتایا؟ اس نے کہا کہ اس کے والد نے اسے مسلسل دو بار مباشرت سے منع کیا کیونکہ اس سے عمر کم ہو تی ہے۔یہ بھی ایک نامعقول مفروضہ ہے۔جس کی کوئی حقیقت نہیں۔اکثر نوجوان شادی کے ابتدائی مہینوں میں ایک رات میں تین چار بار مباشرت کر لیتے ہیں جس سے کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

(مبین:Hyde)

مباشرت جتنی کم ہو عمر اتنی زیادہ ہوتی ہے؟

ہمارے یہاں ایک دلچسپ مغالطہ یہ ہے کہ میاں بیوی جتنی مباشرت کم کریں گے ان کی عمریں اتنی ہی لمبی ہو ں گی۔دوسرے الفاظ میں مباشرت جتنی زیادہ ہو گی عمریں اتنی کم ہوں گی۔ہمارے ہاں زیادہ تر اسی اصول پر عمل کیا جاتا ہے اور مباشرت سے پرہیز کر کے عمر کو بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔پھر بھی ہمارے ہاں اوسط عمر56سال سے آگے نہیں بڑھتی۔دوسری طرف ترقی یافتہ ممالک میں ہمارے مقابلہ میں بہت زیادہ مباشرت ہوتی ہے مگر وہاں اوسط عمر70سال سے زیادہ ہے۔مغرب میں اس موضوع پر بہت ریسرچ ہو چکی ہے۔جس سے یہ دلچسپ حقیقت سامنے آئی کہ وہ لوگ جو کم مباشرت کرتے ہیں ان کی عمریں ان لوگوں سے کم ہیں جو زیادہ مباشرت کرتے ہیں۔(ٹائم)

ساٹھ60سال کے بعد جذبات اور جنسی قوت ختم ہو جاتی ہے؟

دوسرے بہت سے مفروضوں کی طرح یہ بھی ایک نہایت غلط اور احمقانہ مفروضہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔اگرچہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ فرد کے جنسی عمل میں کچھ تبدیلیاں آ جاتی ہیں۔تا ہم اگر فرد کی عمومی صحت ٹھیک ہے تو وہ مرتے دم تک جنسی عمل کے قابل ہوتا ہے۔مشہور ایکٹر چارلی چپلن 80سال کی عمر میں ہفتہ میں تین چار بار مباشرت سے لطف اندوز ہوتا تھا۔

 

ہائٹ کی رپورت سے بھی یہی بات سامنے آئی ہے کہ بعض80سالہ مرد ہفتہ میں چار پانچ بار مباشرت کر لیتے ہیں ایک اور سروے سے معلوم ہوا کہ 37فیصد بوڑھے امریکی ہفتہ میں ایک بار مباشرت ضرور کرتے ہیں۔بعض مرد 60سال کی عمر کے بعد دن میں دو بار بھی مباشرت کر لیتے ہیں۔ایک سے زیادہ ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام لوگ بڑھاپے میں سیکس(Sex)سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔

(Hyde)

البتہ بڑھاپے میں تناؤ ذرا دیر سے ہوتا ہے۔نوجوان آدمی3تا5سیکنڈ میں تناؤ حاصل کر لیتا ہے۔جبکہ پچاس سال کی عمر میں تناؤ کے لیے دگنا وقت اور70سال کی عمر میں تین گنا وقت چاہیے۔بعض اوقات تو بیوی کے خاوند کے ذَکر

(Penis)

کو مشتعل (Stimulate)

کرنا پڑتا ہے۔تناؤ بھی جوانی کی نسبت کم ہوتا ہے مگر فرد دخول 

(Penetration)

کے قابل ہوتا ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ فرد کو انزال پر نسبتاََ زیادہ کنٹرول ہوتا ہے۔بعض اوقات انزال ہوتا ہی نہیں یہ سب کچھ نارمل ہے۔اس طرح عورتوں کی فرج میں پانی زرا دیر سے آتا ہے جو کہ جوانی میں جلد آجاتا ہے۔

بڑھاپے میں مردوں اور عورتوں کے جنسی ہارمونز پیدا ہونے کی مقدار 30سال کی عمر کے مقابلے میں کم ہو جاتی ہے۔جنسی ہارمونز کی کمی کی وجہ سے فرد کی جنسی خواہش اور تناؤ میں قدرے کمی ہو جاتی ہے۔مگر یہ پیدا وار کبھی ختم نہیں ہوتی اور فرد مرتے دم تک مباشرت اور بچے پیدا کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

(Hyde)

البتہ 5فیصد مرد کی جنسی ہارمون

Testosterone

کی کمی ذرا ذیادہ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے انہیں شہوت اور تناؤ نہیں ہوتا۔یہ کمی 

Testosterone

لے کر پوری کی جاسکتی ہے۔مگر اس ہارمون کی بغیر کمی کے لینا نقصان دہ ہوتا ہے۔ایک تازہ ریسرچ ہے مطابق80سال سے زیادہ عمر کے صحت مندمرد میں 65فیصد اور30عورتیں جنسی طور پر

 Activeop

ہیں۔

(Hyde)

کیا بوڑھوں کو سیکس کی ضرورت نہیں؟

میرا ایک ساتھی ماہر نفسیات سید صابر حسین نے اپنا ایک کیس میرے ساتھ ڈسکس کیا۔بڑے میاں شدید تنہائی اور ڈپریشن کا شکار تھے۔نفسیاتی علاج کے دوران معلوم ہوا کہ اگرچہ  بیوی بھی حیات ہے اور اسی گھر میں موجود ہے مگر دونوں علیحدہ علیحدہ سوتے ہیں اور دونوں تنہائی کا شکار ہیں۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں سمجھا جاتا ہے کہ بوڑھے والدین کو سیکس کی ضرورت نہیں۔جس کی وجہ سے ان بیچاروں کو گپ شپ اور جنسی عمل کے لیے تنہائی نہیں ملتی۔اول تو دونوں کو علیحدہ کمروں میں سونا پڑتا ہے یا پھر ماں بیٹے کے پاس رہتی ہے جبکہ والد دوسرے بیٹے کے پاس۔اس طرح دونوں نہ صرف جنسی لطف سے محروم رہتے ہیں بلکہ شدید تنہائی کا شکار ہو کر قبل ازوقت موت کی وادی میں گم ہو جاتے ہیں۔بہت سی ریسرچ سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بوڑھوں کو بھی عام نوجوانوں کی طرح سیکس کی ضرورت ہے۔مزید برآں بھر پور جنسی زندگی سے نہ صرف صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ عمر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ مردوں میں جوڑوں کے درد

 Arthritis

پراسٹیٹ اور ہارٹ اٹیک کے مسائل بھی کم ہو جاتے ہیں۔لہٰذا ذہنی سکون،اچھی صحت اور لمبی عمر کے لیے بوڑھوں کو ہفتہ میں ایک بار ضرور جنسی عمل سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔اگر کوئی بوڑھامرد 60دن تک جنسی عمل سے محروم رہے تو پھر شاید کبھی دوبارہ جنسی عمل کے قابل نہ ہو سکے اصول ہے

 Use it or Lose it۔(Hyde:Time)

سرعت انزال مردانہ کمزوری کی علامت ہے؟

ایک ریسرچ کے مطابق امریکہ میں 75فیصد مرد ڈھائی سے تین منٹ میں انزال حاصل کر لیتے ہیں بہت سے لوگ آدھے منٹ میں ہی انزال ہو جاتے ہیں۔ہمارے ہاں سرعت انزال

(Premature Ejaculation)

کا مسئلہ بہت عام ہے۔اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ سرعت انزال مردانہ اور جنسی کمزوری کی علامت ہے۔عموماََ مردانہ طاقت سے مراد تناؤ لیا جاتا ہے۔مرد کے تناؤ کا نظام علیحدہ ہے اور انزال کا نظام علیحدہ۔دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔لوگوں کو تناؤ ہوتا ہے مگر انزال نہیں ہوتا۔دوسری طرف لوگوں کو تناؤ نہیں ہوتا مگرانزال ہو جاتا ہے۔لہٰذاسرعت انزال کا سبب مردانہ کمزوری نہیں اس کی وجہ تقریباََ ہمشہ نفسیاتی ہوتی ہے۔

(Hyde)

ماسٹر اند جانسن کی ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کے پہلے جماع

(Intercourse)

جلدی میں کیے گئے ہوتے ہیں بعد ازاں مشروطیت

(Conditioning)

کی وجہ سے عادت بن جاتی ہے۔اس کا حل مشکل نہیں۔ہماری اگلی کتاب”ازدواجی خوشیوں “میں اس کے بہت سے حل بتائے گئے ہیں۔ویسے ہم اپنے سیمینار /ورکشاپ میں بھی اس کے حل بتاتے ہیں۔یہ سیمینار لاہور میں اور لاہور سے باہر دوسرے شہروں میں بھی منقد کیے جاتے ہیں۔یہ سیمینار/ورکشاپ گروپ کے علاوہ انفاری طور پر بھی کیا جاسکتا ہے۔

جنسی ٹانک اور ادویات جنسی طاقت میں اضافہ کرتے ہیں؟

یہ فروضہ بھی بالکل غلط ہے۔کسی بھی قسم کا جنسی ٹانک

(Sex Tonic)

فرد کی جنسی قوت میں مستقل اضافہ نہیں کرتا۔جنسی ٹانک یا دوا کا جنسی قوت کے ساتھ بلاوسطہ

(Direct)

کوئی تعلق نہیں۔نام نہاد جنسی ٹانک تین طرح سے کام ہرتے ہیں۔

کو بدل دیتے ہیں جس کی وجہ سے انزال جلد نہیں ہوتا۔

(Mental State)

افیون کی طرح ذہنی حالت

1

ہو جاتا ہے۔

(Erection)

ذَکر میں دوران خون کو بڑھاتے ہیں جس سے فرد کو تناؤ

2

پیدا کرتے ہیں جس سے مرد کو زیادہ لطف آتا ہے۔

(Irritation)

ذَکر کی نالی میں کھجلی

3

دوسرے الفاظ میں کوئی بھی ٹانک یا دوا مردانہ قوت میں مستقل ااضافہ نہیں کرتی۔درمیانی عمر کے افراد جنسی خواہش

(Desire)

اور کارکردگی

(Performance)

کو بڑھانے کے لیے ایک ہارمون

Testosterone

استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بھی فرد کے لیے موزوں نہیں۔یہ صرف ان 5فیصد افراد کے لیے مفید ہے جن کا

Testosterone

لیول کم ہوجاتا ہے۔اگر اسے بغیر ضرورت کے لیے لیا جائے تو اس سے کینسر ہو جانے کا امکان ہے۔

 

اسی طرح بعض اوقات ذَکرمیں 

Papaberine

کا ٹیکہ  لگا کر بھی تناؤ پیدا کیا جاتا ہے جو کہ زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے۔اگر یہ تناؤ چار گھنٹوں سے زیادہ رہے تو خطرناک ہو تا ہے۔جس سے فرد مستقل طور پر نامرد ہو سکتا ہے۔اس صورت میں فوری میڈیکل

 Help

کی ضرورت ہوتی ہے۔

مردانہ قوت کے لیے جتنی بھی ادویات ہیں یہ سب ذَکر میں خون کے بہاؤکو بڑھاکر تناؤ پیدا کرتی ہیں۔ان میں ویاگرا خاص کر معروف ہے۔یہ ایک اچھی دوا ہے مگر یہ بھی خودبخود تناؤ پیدا نہیں کرتی بلکہ اس کے لیے جنسی اشتعال

(Stimulation)

کی ضرورت ہے۔مردانہ قوت کی ادویات ہر فرد کے لیے موزوں نہیں۔خصوصاََ دل،گردوں،بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے یہ عموماََ مہلک ہے۔ویاگرا سے اب تک محتاط انداز کے مطابق 30اموات ہو چکی ہیں۔مزید برآں یہ ادویات ہمشہ کامیاب نہیں ہوتی۔ویاگرا کی کامیابی کی شرح 80فیصد ہے۔اس حوالے سے احتیاط کی ضرورت ہے۔صرف

Patent

ادویات ہی استعمال کی جائیں۔آج کل ہربل ادویات مشہور ہو رہی ہیں۔ان ادویات میں اکثر میں ویاگرا وغیرہ ہی شامل ہوتی ہیں۔

تاہم اکثر ادویات کا اثر نفسیاتی ہوتا ہے۔ہفت روزہ ٹائم کے مطابق ایک بار پھر یہ ثابت ہو چکا ہے کہ 90فیصد سیکس انسان کے دماغ میں ہوتا ہے چنانچہ اکثر مسائل اور ان کا حل نفسیات ہوتا ہے۔

خواراک اور مردانہ قوت؟

مردوں نے اچھی خوراک کھانے کے بہت سے بہانے تلاش کر رکھے ہیں اور خواتین بڑے شوق سے ان کو یہ خوراک مہیا کرتی ہیں کیونکہ جنسی عمل دونوں کے لیے سکون کا باعث ہے۔ہمارے ہاں تقریباََ ہر فرد یہ سمجھتا ہے کہ خوراک کا مردانہ قوت کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔اس کے لیے حکماء نے مردانہ قوت کی خوراک کی ایک اچھی خاصی لسٹ تیار کر رکھی ہے۔مثلاََ یہ خیال کہ مباشرت سے پہلے دودھ اور جلیبی اور بلائی کھانے سے مردانہ قوت میں اضافہ ہوتا ہے اور مباشرت کے بعد دودھ پینے سے تونائی کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔خوراک کے حوالے سے بھی بہت ریسرچ ہو چکی ہے مگر ابھی تک کوئی ایسی خوراک دریافت نہیں ہو سکی جو مردانہ قو ت میں اضافہ کرے۔البتہ ہر وہ خوراک جو عمومی صحت کے لیے اچھی ہے وہی جنسی قوت کے لیے بھی مفید ہے۔اسی طرح وہ خوراک جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے وہ جنسی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔تاہم مردانہ قوت کے لیے

 Low Fat Diet

مفید ہے جو عمومی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔مثلاََ دودھ بھرپور غذا ہے، چھوٹا،بڑا گوشت، دیسی مرغی،خاص طور پر مچھلی،پھل وغیرہ اور مباشرت کے وقت عورت کی فرج سے خارج ہونے والا پانی فور سیکس کے دوران، یاخول کے بعد تھوڈا سا عورت کا پیشاب پی لیا جائے تو اس میں بھرپور پروٹین اور کیلیشم ہوتا ہے پیشاب اگر آدھے گھنٹے سے زیادہ رکھا جائے تو اس میں بیکٹریا پیدا ہو جاتا ہے اس لیے فوراََ بعد کا پیشاب اور عورت کا دودھ بھی انتہائی مفید ہے۔

(Bechtel)

شراپ اور مردانہ قوت؟

بہت سے لوگ عیاشی اور بد کرداری کے لیے شراب استعمال کرتے ہیں۔یعنی شباب اور شراب کو اکٹھا کرتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ شراب جنسی خواہش اور مردانہ قوت یعنی تناؤ میں اضافہ کرتی ہے۔شراب شروع میں کچھ عرصہ تھوڑی مقدار میں جنسی لطف وسرور میں اضافہ کرتی ہے مگر مسلسل استعمال سے اس سے نہ صرف جنسی خواہش ختم ہو جاتی ہے بلکہ مردانہ قوت کو بھی ختم کر دیتی ہے۔یعنی فرد کو تناؤ نہیں ہوتا۔شراب نوشی کی وجہ سے خون کی نالیاں بھی سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے ذَکر کی نالیوں میں بھرپور خون نہیں جاتا جس کی وجہ سے بھرپور تناؤ نہیں ہوتا۔بار بار کی ریسرچ سے ثابت ہو چکا ہے کہ لمبا عرصہ شراب نوشی فرد کی مردانہ قوت کو ختم کردیتی ہے۔

(دستور:ذاکر:Bechtel:Hyde)

طلاء اور مردانہ قوت؟

اخباری اشتہارات کا جائزہ لیں تو وہا ں مردانہ قوت کی ادویات کے ساتھ بہت سے اشتہارات طلوں کے بھی ہوتے ہیں۔نیم حکیم دعویٰ کرتے ہیں یہ طلے فرد کی جنسی طاقت کو بڑھاتے ہیں۔بعض نیم حکیم ذَکرکی اور ہالنگ

(Over Hauling)

کی پرزور سفارش کرتے ہیں۔اس میں ذَکر کے اوپر کوئی دوا وغیرہ لگائی جاتی ہے۔ مردانہ قوت کے لیے استعمال ہونے والی ادویات میں سے طلاء سب سے کم موثر ہے۔اس سے بعض لوگوں کو تناؤ آجاتا ہے۔اکثر اوقات اس تناؤ کی وجہ نفسیات ہوتی ہے نہ کہ طلے کا اثر۔بعض اوقات اس میں مضر صحت ادویات استعمال ہوتی ہیں،بہتر یہی ہے کہ ان طلوں سے بچا جائے۔

مردانہ قوت میں اضافہ کیسے؟

How to increase male potency

بادشاہ سے لے کر ایک عام مزدور تک ہر فرد مردانہ قوت میں اضافہ چاہتا ہے۔اس کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے اور ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔دوکانیں مردانہ قوت کی ادویات سے بھری پڑی ہیں۔مردانہ قوت کا تعلق مردانہ جنسی ہارمون

Testo Sterone

کے ساتھ ہے۔عمر کے بڑھنے اور ذہنی دباؤ

(Stress)

وغیرہ کی وجہ سے اس ہارمون کی پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔جس سے فرد کی جنسی خواہش اور تناؤ میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے جو کہ سب کا رب ہے،ہر اہم چیز مثلاََ ہوا،پانی مفت مہیا کی ہے۔اسی طرح مردانہ قوت کو بڑھانے کا سب سے موثر طریقہ بھی بالکل فری ہے۔ریسرچ سے بار بار ثابت ہو چکا ہے کہ اچھل کہود کو

Aerobic

والی ورزش مثلاََ جاگنگ۔فٹ بال،ہاکی،باسکٹ بال،بیڈ منٹن،کرکٹ،ٹیبل ٹینس اور ٹینس وغیرہ سے

Testosterone

میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔چنانچہ مردانہ قوت میں اضافہ کے لیے روزانہ30منٹ یا پھر ہفتہ میں 3بار ایک گھنٹہ کے لیے اچھل کہود والی ورزش کی جائے۔یاد رہے کہ واک اور باڈی بلڈنگ وغیرہ جیسی ورزش جنسی ہارمون

Testosterone

میں اضافہ نہیں کرتیں۔

(Bechtel)

جنسی خیالات اور خواب

بلوغت میں داخل ہوتے ہی نوجوانوں کو جنسی خواب آنے لگتے ہیں۔نوجوانوں کے علاوہ عام لوگوں کی اکثریت کو بھی بیوی کے علاوہ دوسرے افراد خصوصاََ محترم رشتوں مثلاََ ماں،باپ، بہن بھائی، بیٹی وغیرہ کے حوالے سے جنسی خیالات،تصورات

(Imagination)

اور خواب وغیرہ آتے ہیں۔یہ ایک نارمل بات ہے،گناہ نہیں۔

بچے جب بالغ ہوتے ہیں تو ان کو جنسی خیالات آنے لگتے ہیں،جو دوسرے لوگوں کے علاوہ قریبی رشتہ دار مثلاََ بھائی،بہن،والدین حتیٰ کہ اپنے بچوں کے بارے میں بھی آسکتے ہیں۔بچے ان کو گناہ سمجھتے ہیں اور پھر شدید احساس گناہ کی وجہ سے ٹینشن اور ذہنی دباؤ چڑچڑا پن،تشویش اور ڈپریشن وغیرہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس طرح کے خیالات کا آنا گناہ نہیں کیونکہ یہ خیالات خودبخود آتے ہیں۔یہ ایک نارمل چیز ہے۔امریکہ میں بہت سی ریسرچ سے معلوم ہوا کہ نوجوان روزانہ کم از کم ایک بار10منٹ کے لیے سیکس کے بارے میں ضرور سوچتے ہیں۔درمیانی عمر کے لوگ روزانہ 35منٹ اور بوڑھے کم از کم ایک گھنٹہ سیکس کے حوالے سے سوچتے ہیں۔یعنی یہ ایک نارمل چیز ہے۔

مردانہ برتھ کنٹرول کا آپریشن اور مردانہ کمزوری

Male birth control

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ برتھ کنٹرول کے سلسلے میں کروائے جانے والے آپریشن سے فرد کی مردانہ قوت کم ہو جاتی ہے۔مختلف ریسرچ سے ثابت ہوچکا ہے کہ اس آپریشن سے فرد کی مردانہ قوت پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ حمل نہ ہونے کے خوف سے آزاد ہو کر فرد کی جنسی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔البتہ آپریشن کے بعد بچہ پیدا نہ کر سکے گا۔تاہم حسب ٖضرورت دوبارہ آپریشن کے ذریعے فرد کو دوبارہ نارمل

 Fertile

کیا جا سکتا ہے۔

مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا

ایک کہاوت مشہور ہے کہ گھوڑا اور مرد کبھی بوڑھے نہیں ہوتے۔اگر آپ کو کسی ماہر جنسیات کے کلینک جانے کا اتفاق ہوا ہو تو وہاں آپ نے جلی حروف میں یہ لکھا ہوا ضرور دیکھا ہو گا”مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتااس کے لیے ہمارے ایک کورس کی ضرورت ہے”نیم حکیموں کی صرف یہی ایک بات درست ہے کہ مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا۔یعنی اگر ایک مرد کی عمومی صحت ٹھیک ہو تو وہ 100سال کی عمر تک یعنی مرتے دم تک جنسی کارکردگی اور بچے پیدا کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔

(Hyde)

اس کے لیے آپ کو کسی کورس کی ضرورت نہیں۔یہاں بھی نیم حکیموں کی صرف آدھی بات درست ہے۔

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *