Nafsiyat

Nafsiyat

Nafsiyat

Do You Lose Weight When You Pee

جریان / دھانت

Do You Lose Weight When You Pee?

جریان/دھانت

جریان سے مراد عموماََ وہ سفید مادہ لیا جاتا ہے جو پیشاب یا رفع حاجت کے بعد یا پہلے مرد کے ذَکر (Penis)سے خارج ہوتا ہے۔نیم حکیم اسے ایک بہت ہی خطراک جنسی بیماری قرار دیتے ہیں جس کے بہت سے نقصانات ہیں۔

جریان کی مفروضہ تباہ کاریاں

جریان کے حوالے سے مختلف لوگوں نے غلط فہمیاں پھیلائی ہوئی ہیں جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

ہومیوڈاکٹر علی اصغر چوہدری اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ جریان سے

دماغ کمزور ہو جاتا ہے۔پڑھنے کو دل نہیں چاہتا اور پڑھنے کے باوجود کچھ یاد نہیں ہوتا۔

1

بینائی کمزور ہو نے لگتی ہے۔

2

اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں۔طرح طرح کے خوف طاری ہو جاتے ہیں۔ذرا ذرا سی بات پر گھبراہٹ ہوتی ہے۔دل دھڑکتا ہے اور آنکھوں کے آگے اندھیرا آجاتا ہے۔

3

چستی چلاکی ختم ہو جاتی ہے۔چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے۔بدن سست اور کمزور ہونے لگتا ہے۔ذرا سی محنت مشقت پر بدن تھک کر چور ہو جاتا ہے۔

4

کسی کا م کو دل نہیں چاہتا۔

5

ٹانگوں اور کمر میں درد ہونے لگتا ہے۔

6

سستی اور اداسی چھاجاتی ہے۔

7

مزاج میں چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔

8

احساس کمتری طاری ہو جاتی ہے اور کسی سے آنکھ ملا کر بات کرنے کا حوصلہ نہیں رہتا۔

9

مجلسوں میں جانے سے خوف سا محسوس ہوتا ہے۔

10

منی جوہر حیات ہے اس کے ضائع ہونے سے زندگی کا چراغ ٹمٹمانے لگتا ہے اور اس کی روشنی کم ہونے لگتی ہے۔

11

یہ سب لغو ہے

اگر آپ کبھی اتوار کے اخبار کے اشتہارات اور دیواری اشتہارات کا جائزہ لیں تو محسوس ہو گا کہ ساری قوم جنسی مریض ہے اور اس قوم کا سب سے بڑا مسئلہ جریان ہے۔نوجوان اس کے علاج پر ہزاروں خرچ کردیتے ہیں مگر کچھ فرق نہیں پڑتا۔حقیقت یہ ہے کہ کوئی بیماری نہیں یہ عموماََ

Urethral Gland

Urethral Gland

 

سے نکلنے والا مادہ ہوتا ہے جو عموماََ اس وقت نکلتا ہے جب فرد پیشاب یا پاخانہ کے لیے زور لگاتا ہے۔بعض اوقات ہیجان یا احتلام وغیرہ کی وجہ سے کچھ منی خارج ہو جاتی ہے چونکہ پیشاب کی نالی سیدھی نہیں بلکہ انگلش کے حرفSکی شکل کی ہے جس کہ وجہ سے ساری منی خارج نہیں ہوتی بلکہ منی ایک دو قطرے پیشاب کی نالی سے نچلے ٹیڑھے حصے میں رہ جاتے ہیں۔چھونکہ پیشاب اور منی کے اخراج کا ایک ہی راستہ ہے چنانچہ جب فرد بعدازاں پیشاب کرتا ہے تو یہ  پہلے کی بچی ہوئی منی کے قطرے پیشاب کے ساتھ باہر آجاتی ہے۔

میڈیکل نقطہ نظر سے اس نام نہاد جریان کی کوئی اہمیت نہیں اور نہ ہی یہ کسی بیماری یا کمزوری کی علامت ہے اس کے علاج کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ایک فطری عمل

ہے۔

(ذاکر:مبین:Kothari)

قطرے

اکثرنوجوان قطروں کی شکایت کرتے ہیں۔ایسے نوجوان نہ صرف کمزوری محسوس کرتے ہیں بلکہ کپڑوں کو ناپاک سمجھ کر نماز نہیں پڑھتے۔یہ قطرے کیا ہیں؟جب بھی کوئی فرد خصوصاََ غیر شادی شدہ نوجوان

Sex

کے حوالے سے سوچتا ہے،تصور کرتا ہے یا جنسی بات سنتا ہے کوئی جنسی کتاب پڑھتا ہے۔نگی تصویر دیکھتا ہے یا جنسی مخالف کو دیکھتا یا اس سے باتیں کرتا ہے تو جنسی ہیجان کی وجہ سے اس کے ذَکرسے سفید لیسدار رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔یہ رطوبت کبھی تناؤ کے ساتھ خارج ہوتی ہے جبکہ اکثر شہوت اور تناؤ کے بغیرخارج ہو جاتی ہے۔یہ اسی طرح ہے جس طرح مٹھائی کو دیکھ کر فرد کے منہ میں پانی بھر آتا ہے۔(املی یا کھٹی چیزیں دیکھ کر بھی منہ میں پانی آجاتاہے) منی کی تھیلیاں سکڑ کر منی کے ایک دو قطرے بغیر لطف کے خارج کر دیتی ہیں۔یہ کوئی بیماری اور خطرناک چیز نہیں اور نہ ہی اس کے کسی بھی طرح کوئی نقصانات ہیں۔

اکثر یہ رطوبت منی کی بجائے پراسٹیٹ غدود سے نکلنے والا مادہ

(Discharge Prostate)

ہوتا ہے۔یہ مادہ کسی کا زیادہ اور کسی کا کم نکلتا ہے۔اسی طرح یہ رطوبت کسی فرد کی گاڑھی اور کسی کی پتلی ہوتی ہے۔کچھ نیم حکیم اسے بھی جریان کہتے ہیں اور نوجوانوں کو بے حد خوف زدہ کرتے ہیں کہ اس سے فرد جنسی طور پر کمزور ہو جاتا ہے اور شادی کے قابل نہیں رہتا۔حالا نکہ جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مادہ ایک خاص حکمت کے تحت خارج ہوتا ہے۔

 

کیونکہ انسان جب بھی سیکس کے حوالے سے سوچتا ہے تو اگلا قدم مباشرت ہی ہوتی ہے۔قدرت انسان کو اس کام کے لیے تیار کر دیتی ہے اور کچھ چکنا مادہ نکل کر ذَکر کے منہ پر آجاتا ہے جو بطور چکناہٹ

(Lubricant)

کام دیتا ہے جس کی وجہ سے ذَکر کا منہ چکنا ہو جاتا ہے جس سے دخول

(Penetration)

آسان ہو جاتا ہے۔جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس رطوبت کا اخراج کسی بھی طرح سے نقصان دہ نہیں۔

اس کے علاوہ زیادہ جنسی ہیجان میں اور انزال سے قبل ایک دو قطرے ایک شفاف مادے کے بھی خارج ہو جاتے ہیں۔یہ منی نہیں ہوتی بلکہ کوپرگلینڈ سے نکلے والامادہ ہوتا ہے جس کو قدرت ایک اور خاص مقصد کے تحت انزال سے پہلے خارج کرتی ہے۔ذَکرکی نالی میں پیشاب کی وجہ سے سخت تیزابیت پیدا ہو جاتی ہے اور اگر اس تیزابیت کو ختم کیے بغیر ہی منی خارج ہو جائے تو تیزابیت کی وجہ سے نطفے

(Sperms)

مر جائیں اور انسان کی پیدائش نہ ہو۔لہٰذا یہ مادہ پیشاب کی نالی کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ پیشاب کی نالی کو بھی چکنا کر دیتا ہے جس وجہ سے منی کا اخراج آسان ہو جاتا ہے۔بصورت دیگر گاڑھی منی کا اخراج مشکل اور لطف کی بجائے جسمانی تکلیف کا سبب بن جائے۔بعض اوقات بظاہر بغیر کسی جنسی ہیجان کے بھی یہ مادہ خارج ہو جاتا ہے ایسی صورت میں جنسی ہیجان لاشعوری ہوتاہے جس سے اگرچہ فرد آگاہ نہیں ہوتا مگر اس کے رد عمل میں رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔اگرچہ یہ کوئی بیماری نہیں مگر نیم حکیموں کے زبردست پراپیگنڈہ کی وجہ سے نوجوان اسے بیماری سمجھ لیتے ہیں اور پھر توقع

(Expectation)

کی وجہ سے کمزوری محسوس کرنے لگتے ہیں کیونکہ انسان جیسے سوچتا ہے ویسے ہو جاتا ہے۔

(ذاکر:مبین:Kothari)

چونکہ منی اور پیشاب کے اخراج کی ایک ہی نالی ہے چنانچہ جنسی طور پر مشتعل ہونے پر پیشاب سے پہلے اور بعد سفید مواد کا اخراج ایک نارمل عضویاتی عمل

(Process)

ہے نہ کہ کوئی بیماری۔چنانچہ اس سلسلے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔البتہ اگر جنسی اشتعال میں یہ مادہ خارج نہیں ہوتا تو بات فکر کی ہے۔

اس حوالے سے ایک اور اہم بات ذہن میں رہے کہ ان قطروں سے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے اور نہ ہی اس سے غسل فرض ہو جاتا ہے۔ان قطروں کے بعد ذَکر کو دھولینا کافی ہے۔کپڑوں کو دھونے کی ضرورت نہیں۔ان پر صرف پانی چھڑک لیا جائے اور غسل کی بجائے صرف وضو کر لیا جائے۔اللہ کے نبی  ﷺ کے ایک مشہور صحابیؓ  کو یہ مسئلہ تھا، تو آپ  ﷺ سے مسئلہ پوچھا گیا۔تو آپ  ﷺ نے فرمایا کہ عضوء کودھوکر،کپڑوں پر پانی چھڑک لیا جائے اوروضو کر لیا جائے۔(مسلم) ان قطروں کو ہمارے ہاں عموماََ مذی کہا جاتا ہے۔

پیشاب کے قطرے گرنا

Urethral Gland

کچھ نوجوان پیشاب کرنے کے بعد قطرے گرنے کی شکایت کرتے ہیں۔دراصل پیشاب کی نالی نہ صرف لمبی ہوتی ہے بلکہ سیدھی نہیں ہوتی بلکہ اس کی شکل انگلش کے حروفSجسی ہوتی ہے،جس نوجوان کی یہ نالی ذرا زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے تو اس کے نچلے حصے میں پیشاب کے چند قطرے رہ جاتے ہیں۔یہ بھی کوئی بیماری نہیں اور نہ ہی اس کے علاج کی ضرورت ہے۔(ذاکر:مبین)

اس مسئلے کو حل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد چند لمحے انتظار کریں تا کہ سارا پیشاب اچھی طرح خارج ہو جائے۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد بائیں ہاتھ کی انگلیوں سے خصیوں 

(Testicles)

کو تھوڑا سا اوپر اٹھائیں اور پھر پیشاب کی نالی کو بالکل نیچے

(Root)

سے دبایا جائے،دباتے دباتے آخرTipتک پہنچ جائیں۔اس عمل کو دو تین بار دہرائیں پھر عضوکا پانی سے دھولیں۔قطرے آنے بند ہو جائیں گے۔پیشاب سے کپڑے پلید ہو جاتے ہیں۔قطروں کی صورت میں پاکی کے لیے وضوکے بعد مخصوص جگہ کپڑوں پر پانی چھڑک لیا جائے۔(صیح مسلم)

 

قطروں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیگل

(Kegel Exercise)

کی مشق کی جائے۔اس مسئلہ کے حل کا یہ ایک بہت موثر طریقہ ہے۔اس مشق میں پیشاب اور پاخانے کو روکنے والے مسلز کی مشق کی جاتی ہے۔اس سے نہ صرت سرعت انزال کا مسئلہ بھی حل ہو جاتا ہے بلکہ بعض افراد کا ذَکر موٹا ہو جاتا ہے۔مشق کے لیے ایک بار باتھ روم جائیں۔پیشاب کریں،درمیان میں 3سیکنڈ کے لیے پیشاب کو روک لیں،پھر چھوڈ دیں،پھر تین سیکنڈ کے لیے روکیں اور چھوڑدیں۔اس طرح10منٹ یہ مشق کریں اور نوٹ کریں کے وہ کون سے مسلز ہیں جن کو پھینچ

(Contract)

کر آپ پیشاب کو روکتے ہیں۔بعد ازاں باتھ روم جائے بغیر ان مسلز کو سکیڑنے کی دن میں تین بار صبح،دپہر،شام،مشق کریں۔پہلے ہفتے پانچ بار،تین تین سیکنڈ لے لیے مسلز کو پھینچنا ہے۔وقت کا اندازہ کرنے کے لیے گھڑی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ تین بار “ایک ہزار ایک،ایک ہزار دو،ایک ہزار تین”گنیں،تیسرے ہفتے 15,15بار اور10,10سیکنڈ کے لیے مشق کی جائے۔چوتھے ہفتے20,20بار اور15,15سیکنڈ کے لیے،پانچویں ہفتے30,30بار اور20,20سیکنڈ کے لیے یہ مشق کی جائے۔چھٹے ہفتے بھی یہی مشق کریں۔عموماََ6ہفتوں کے بعد نہ صرف قطرے آنا بند ہو جاتے ہیں بلکہ فرد کو انزال پر بھی کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے اور پھر حسب ضرورت جونہی ان مسلز کو بھینچا جائے گا انزال رک جائے گا۔دو ہفتوں کی مشق کے بعد انزال پر لطف ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ مشق نظام ہضم کو بھی بہتر کرتی ہے۔

بعض اوقات قطرے نکلتے ہی نہیں کیونکہ چیک کرنے پر کپڑے خشک ہوتے ہیں۔اس صورت میں فرد کو قطرے نکلنے کا صرف احساس اور وہم ہوتا ہے جبکہ قطرے نکلتے نہیں۔اگر یہ وہم زیادہ ہو تو پھر کسی ماہر نفسیات سے علاج کرائیں کیونکہ یہ ایک بیماری ہے جس کو

 OCD

کہا جاتا ہے۔(مبین)

پیشاب کا دودھیاپن جنسی کمزوری کی علامت ہے؟

نوجوان ایف کا پیشاب دودھیا ہو گیا اور اسے یقین ہو گیا کہ وہ جنسی طور پر کمزور ہو گیا ہے کیونکہ نیم حکیم اسے شدید جنسی بیماری بتا کر نوجوانوں کو خوف زدہ کرتے ہیں۔ ایک شخص نے ایک معروف ہومیوڈاکٹر سے علاج کرایا مگر کچھ فرق نہ پڑا۔اس دوران اس کی بیوی اسے چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے چلی گئی۔اس دودھیاپن کا جنس

(SEX)

اور مردانہ قوت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔نیم حکیموں کا خیال ہے کہ یہ منی جو پیشاب میں شامل ہو کر بہہ رہی ہے لہٰذا اس دودھیاپن سے فرد جسمانی اور جنسی طور پر کمزور ہو جاتا ہے۔یہ ایک نہایت غلط بات اور جہالت ہے کیونکہ پیشاب اور منی کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے،عام حالات میں پیشاب کی نالی کا منہ بند ہو جاتا ہے اور یہ صرف اُس وقت کھلیتا ہے جب فرد نے پیشاب کرنا ہو۔پیشاب کا یہ دودھیاپن پیشاب میں فاسفیٹ کی زیادتی کی وجہ سے ہوتا ہے جو عموماََ زیادہ سبزی کھانے والے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔لیکن ہر سبزی کھانے والے کے پیشاب میں فاسفیٹ کی زیادتی نہیں ہوتی۔تاہم یہ زیادتی کوئی بیماری نہیں اور نہ ہی اس کا جنسی کمزوری کے ساتھ کوئی تعلق ہے لہٰذا اس کے علاج کی کوئی ضرورت نہیں اسی طرح بعض اوقات دواکھانے سے بھی پیشاب کا رنگ بدل جاتا ہے۔

دودھیا پن کی دوسری وجہ پیشاب میں ایک مادہ

 Albumin

کا شامل ہونا ہے۔اگرچہ اس کا بھی جنسی کمزوری کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تا ہم یہ گردوں کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے مگر ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے۔اس کا علاج کرایاجائے۔آپ اپنے طور پر بھی پیشاب کو چیک کر سکتے ہیں کہ آیا یہ

Albumin

ہے یا فاسفیٹ۔اس کے لیے شیشے کے گلاس میں تھوڑا سا پیشاب لیں اس میں نمک کے تیزاب کے 2/3قطرے ڈالیں۔اگر پیشاب سفید ہو جائے گا تو فاسفیٹ کی زیادتی ہوگی اور اگر سفید نہ ہو تو 

Albumin

کی علامت ہو گی اس صورت میں کسی اچھے ڈاکٹر

Urologist

سے رابطہ کریں۔(دستور)

بعض مردوں کی منی مباشرت کے دوران مثانے میں چلی جاتی ہے جس سے پیشاب دودھیا ہو جاتا ہے اس کی وجہ عموماََ پیشاب کی نالی کا آپریشن ہوتا ہے۔یہ نقصان دہ نہیں۔منی خود بخود بعد ازاں پیشاب کے ساتھ خارج ہو جاتی ہے لیکن بہتر ہے کہ کسی ڈاکٹر کو چیک کرا لیا جائے۔

(Zakir)

دودھیاری پیشاب خرابی ہے؟

white pens pee

دوسری پریشانیوں کی طرح دودھاری پیشاب بھی ایک عام الجھن ہے۔ پیشاب کی نالی نرم اور لچکدار ہونے کی وجہ سے پچکی ہوئی ہوتی ہے۔یہ اس وقت حسب ضرورت کھل جاتی ہے جب پیشاب یامنی اس میں خارج ہوتی ہے۔جب پیشاب کی نالی سے پیشاب خارج نہ ہو رہا ہو تو یہ نالی اس میں موجو د رطوبت کی وجہ سے چپک جاتی ہے۔ایسی حالت میں جب بھی کبھی پیشاب کیا جائے تو اس کا امکان ہوتا ہے کہ نالی اپنے قطرکے بیچ میں چپکی رہے گی اور چپکے ہوئے حصہ کے دونوں طرف کھل جائے۔اسطرح خارج ہونے والا پیشاب دودھاروں میں خارج ہوتا ہے۔جب پیشاب کی دھارزیادہ تیز ہو جائے تو یہ دو دھار میں تبدیل ہو جاتی ہے۔یعنی پیشاب کا کبھی کبھار دو دھاروں میں خارج ہونا کوئی بیماری نہیں اور نہ کوئی خرابی ہے۔(مبین)

سفید اور زرد رنگ کا پیشاب کوئی بیماری ہے؟

پیشاب کا زرد یا پانی کی طرح ہونا بڑی حد تک موسمی حالات پر منحصر ہے۔سخت گرمی کے دوران میں جب پسینہ زیادہ خارج ہوت ہے تو پیشاب ہلکے زرد یا پانی جیسا ہوتا ہے۔ پیشاب کے رنگ میں یہ تبدیلی اس پر منحصر ہے کہ پانی کس قدر پیا۔پانی کے کم یا زیادہ پینے کی وجہ سے بھی پیشاب کا رنگ زردیا بے رنگ ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ بعض ادویات کے استعمال کی وجہ سے بھی پیشاب کا رنگ بدل جاتا ہے۔یہ سب کچھ نارمل ہے نہ کہ کوئی بیماری۔(مبین)

پیشاب میں جلن اور خون

بعض اوقات فرد پیشاب خارج کرتے ہوئے جلن محسوس کرتا ہے۔اس کی بڑی وجہ پیشاب میں تیزابیت کا بڑھ جانا ہے۔وہ لوگ جو گوشت وغیرہ زیادہ کھاتے ہیں مگرپانی کم پیتے ہیں،ان کے پیشاب میں تیزابیت بڑھ جانے کہ وجہ سے جلن ہوتی ہے۔اس کے علاوہ پراسٹیٹ یا مثانے میں انفیکشن کہ وجہ سے بھی جلن ہوتی ہے۔کبھی کبھار پیشاب کے ساتھ خون بھی خارج ہوتا ہے۔یہ خون کبھی پیشاب کے شروع میں،کبھی درمیان میں اور کبھی آخر میں آتا ہے۔اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں مگر عام وجوہات میں مثانے میں پتھری کا ہونا،پیشاب کی نالی،پراسٹیٹ یا مثانے کی انفکشن شامل ہے تاہم اس کا فرد کی مردانہ قوت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ان صورتوں میں کسی اچھے ڈاکٹر 

(Urologist)

سے مدد لیں۔

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *