Breasts
پستان یا چھاتیاں
بلوغت میں بچیوں کے جسم میں بھی بہت سی تبدیلیاں آتی ہیں۔ان میں ایک اہم تبدیلی سینے کا ابھار ہے۔یہ ایک طبعی کیفیت ہے۔یہ کیفیت لڑکی کو عورت بنانے اور مادریت کے لیے تیار کرنے کی ابتدائی منزل ہے۔
عورت کے سینے کا ابھار حسن کی علامت سمجھی جاتی ہے۔عورت کے جسم میں پستان سب سے زیادہ نمایاں جنسی خصوصیت ہے۔نہ صرف مرد بلکہ عورتیں بھی ان کو جنسی علامت سمجھتی ہیں۔عورتوں کے پستان چھوٹے بھی ہو سکتے ہیں اور بڑئے بھی۔بعض علاقوں مثلاََ فرانس میں چھوٹے اور سمارٹ پستان زیادہ پسندیدہ ہیں جبکہ بہت سے دوسرے علاقوں میں بڑے پستان حسن کی علامت ہیں۔اسی طرح بعض افراد کو بڑے پستان پسند ہیں اور بعض مرد چھوٹے اور سمارٹ پستانوں کے عاشق ہوتے ہیں۔عورت کے پستانوں کے چھوٹا بڑا ہونے میں موروثیت،جسم میں نسوانی ہارمون کی افزائش اور عام صحت کا دخل ہے۔
جن علاقوں میں بڑے پستان پسند کیے جاتے ہیں وہاں ان کو بڑھانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔وہاں ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پستان بڑے ہوں۔مغرب میں خصوصاََ امریکہ میں پستانوں کو بڑا کرنے کے بہت سے طریقے آزمائے جا چکے ہیں جن میں سرجری بھی شامل ہے۔مگر کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

برتھ کنٹرول کی گولیوں میں نسوانی ہارمون شامل ہوتے ہیں ان کے استعمال کے بعد پستان کے سائز میں کسی حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایسٹروجن
(Estrogen)
کریم ملنے سے بھی پستان کچھ بڑے ہو جاتے ہیں۔
سرجری کی مدد سے بھی ان کو بڑا کیا جاتا ہے مگر سرجری میں بہت سے خطرات موجودہیں یہ سرجری مہنگی بھی ہے۔نیز ایسی سرجری عموماََ شادی کے بعد کی جاتی ہے۔

اس طرح کچھ لوگ ویکیم
(Vacuum)
کے ذریعے بھی پستان بڑھانے کا دعویٰ کرتے ہیں یہ سسٹم پاکستان میں بھی موجود ہے مگر اس سے کوئی لمبا چوڑا فرق نہیں پڑتامگر
Try
کرنے می ں کیا حرج ہے۔

تاہم شادی کے بعد اورخصوصاََ بچہ کی پیدائش کے بعد اکثر خواتین کے پستان بڑے ہو جاتے ہیں بعض خواتین کے پستان نرم اور ڈھیلے ہوتے ہیں ان کو ورزش کے زریعے سخت کیا جا سکتا ہے۔

گذشتہ دونوں کشمیر سے ایک 26سالہ غیر شادی شُدہ لڑکی نے مجھے کال کی وہ اپنے بڑے پستانوں کی وجہ سے پریشان تھی۔
عموماََ بڑے پستان عورت کے حسن کو دوبالا کرتے ہیں مگر اگر یہ بہت بڑے ہوں تو ان کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔اس صورت میں آپریشن کے ذریعے ان کو چھوٹا کیا جا سکتا ہے۔مگر کنوری بچیوں کو اس کا مشورہ نہیں دیا جاسکتا۔کیونکہ بعض صورتوں میں آپریشن کے نشان نظر آتے ہیں۔اس طرح خاوند کسی غلط فہمی کا شکار ہو سکتا ہے۔
بعض اوقات ایک پستان کچھ بڑا اور دوسر کچھ چھوٹا ہوتا ہے۔یہ ایک نارمل چیز ہے نہ کہ کوئی بیماری۔اس کے علاج کی ضرورت نہیں لیکن اگر فرق بہت زیادہ ہو تو شادی کے بعد سرجری کی مدد لی جاسکتی ہے۔
اسی طرح بعض اوقات ایک پستان زیادہ حساس ہوتا ہے اور دوسرا کم،یہ بھی ایک نارمل چیز ہے۔

بعض بچیوں کے پستانوں کے نپلز
(Nipples)
کے باہر
Areola
(ڈاکر گول رائرہ) کے گرد کچھ بال اُگ آتے ہیں۔یہ بھی ایک نارمل چیز ہے۔اس کے علاج کی ضرورت نہیں۔تاہم اگر چاہیں تو ان کو آسانی سے لیزر سے صاف کرایا جاسکتا ہے۔

بچیاں پستانوں کے تناؤ سے نجات حاصل کرنے اور شخصیت کو پر کشش بنانے کے لیے”برا “کا استعمال کرنے لگتی ہیں۔
بعض اوقات وہ تنگ”برا پہنتی ہیں تا کہ تناؤ سے نجات حاصل ہو سکے مگر یہ طریقہ ٹھیک نہیں کیونکہ تنگ”برا”سے پستانوں کی نشوونما رک سکتی ہے۔
بعض بچیاں بہت ڈھیلی”برا”استعمال کرتی ہیں وہ بھی درست نہیں اس سے پستان لٹک جاتے ہیں لہٰذا”برا”نہ بہت تنگ ہو نہ بہت ڈھیلی بلکہ پستانوں کے سائز کے مطابق ہو۔(دستور:کیول دھیر)